حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق،لبنانی الاخبار «ٹرمپ کے اعراب: مفت کی خیانت» کے عنوان سے لکھتا ہے کہ امارات و بحرین کی سازشی معاہدے پر دستخط سے ٹرمپ اور نتین یاہو خود کو کامیاب اور سقوط سے محفوظ تصور کرنے لگے ہیں۔
آل زاید و آل خلیفه در اصل امریکی ـ اسرائیلی ہدف کی تکمیل کرنا چاہتی ہے اور اس کو بظاہر ترقی کا عنوان دے رہی ہے مگر «صلح برابر صلح» زھر قاتل ہے شہد کی شکل میں، جسکا مزہ اس سے پہلے مصر اور اردن چکھ چکا ہے ۔
الاخبار لکھتا ہے: «صلح برای صلح» نتین یاہو اور موساد کے سربراہ «یوسی کوهن» کی سازش ہے جو امارات و سعودی کی مدد سے تیار کی گئی ہے۔
اخبار لکھتا ہے: اس طرح کے اقدامات اور سازشوں سے اسرائیلی وزیراعظم عوام کے غم و غصے سے نہیں بچ سکتے جو انکی کرپشن پر انکا استعفا چاہتے ہیں۔
اخبار لکھتے ہیں کہ مذکورہ ممالک پہلے بھی اسرائیل سے کوئی دشمنی تھوڑی کررہا تھا اب انہوں اعلانیہ اور مفت خدمات پیش کردیا ہے۔
الاخبار لکھتا ہے: اس معاہدے پر دستخط کے موقع پر نہ اسرائیل وزیر جنگ اور نہ ہی وزیر خارجہ نتین یاہو کے ساتھ موجود تھے اور اس سے انکے بیچ معاملات کی خرابی کا اندازہ ہوتا ہے جبکہ ابوظبی کے چار وزیر اس موقع پر جمع ہوگئے تھے۔
اخبار لکھتا ہے کہ اس معاہدے کو بھی اس سے پہلے ہونے والے معاہدوں سے بڑھ کر نہیں سمجھنا چاہیے اور اس کو صرف ٹرمپ و نتین یاہو اپنی سیاسی زندگی کے لیے انجام دینے کی کوشش کررہے ہیں۔
اخبار کے مطابق معاہدے کے رو سے اسرائیل ان ممالک سے صرف اقتصادی، تجارتی، ثقافتی اور بعض اسپورٹس کے شعبوں میں معاملات کو تیز کریں گے جبکہ فلسطینی عوام کے درد و رنج حسب معمول برقرار رہیں گے اور معاہدے کا ان سے کوئی تعلق ہی نہیں۔
اخبار کے مطابق اگرچہ معاہدے پر دستخط اب ہوا ہے تاہم اس سے پہلے ہی ان ممالک میں اسرائیلوں کی آمدو رفت جاری تھی اور انکے ممالک میں جاسوسی کے ٹیکنالوجی وہاں سے آتی تھی۔
الاخبار لکھتا ہے: معاہدے سے واضح ہوا کہ کچھ ممالک مدتوں سے مسئله فلسطین سے لا تعلق اسرائیلوں سے دوستی کے لیے بے چین تھے جب کہ ان ممالک کے عوام کا اس فیصلے سے تعلق ہی نہیں۔